Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جینے کے لیے جینے کے سامان بہت ہیں

گلشن بریلوی

جینے کے لیے جینے کے سامان بہت ہیں

گلشن بریلوی

MORE BYگلشن بریلوی

    جینے کے لیے جینے کے سامان بہت ہیں

    یہ بات الگ لوگ پریشان بہت ہیں

    ویسے تو لبوں پر ہیں تبسم کی پھواریں

    جھانکے جو کوئی دل میں تو طوفان بہت ہیں

    اب ان کے تغافل کا گلہ ان سے کریں کیا

    سنتے ہیں کہ وہ خود ہی پشیمان بہت ہیں

    نفرت کی ہواؤں سے گھری شمع محبت

    بجھ جانے کے اس دور میں امکان بہت ہیں

    کرتے ہیں گنہ رکھتے ہیں امید کرم جو

    وہ لوگ بھی میری طرح نادان بہت ہیں

    لے آئی ہے اب زیست وہاں پر کہ جہاں سے

    آگے کے سبھی راستے ویران بہت ہیں

    وہ لاکھ برا ہے تو مجھے اس سے غرض کیا

    مجھ پر مگر اس شخص کے احسان بہت ہیں

    کیوں ان سے بچھڑ کر بھی جیے جاتے ہیں گلشنؔ

    ہم آج یہی سوچ کے حیران بہت ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے