جینے کی ہر امنگ سلانی پڑی مجھے
جینے کی ہر امنگ سلانی پڑی مجھے
کاندھے پہ اپنی لاش اٹھانی پڑی مجھے
غدار ہم سفر تھے سو کرتا میں کیا بھلا
چلتی ہوئی ٹرین جلانی پڑی مجھے
گہرائی الجھنوں کی بلندی سے جب دکھی
ہاتھوں سے اپنی سیڑھی گرانی پڑی مجھے
سوکھے گلے کا سوز فشار لہو کا روگ
کانٹے نگل کے پیاس بجھانی پڑی مجھے
جب وقت کی دوا سے افاقہ نہ ہو سکا
اشکوں سے تیری یاد مٹانی پڑی مجھے
منصورؔ جب بھی کال پڑا کچھ خیال کا
مصرع میں پھر ردیف نبھانی پڑی مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.