جینے کی کوشش میں جینا آ جاتا ہے
لیکن پھر بھی یار پسینہ آ جاتا ہے
تقدیروں کا تالا کھول نہ پاتا کوئی
کچھ بھی کر لو وقت کمینہ آ جاتا ہے
میخانے کا رستا چاہے انجانا ہو
درد بھلانے نکلو پینا آ جاتا ہے
اپنے بارے میں اپنوں کی باتیں سن کر
اپنے ہونٹھوں کو بھی سینا آ جاتا ہے
میں نے ماں کے قدموں میں سر رکھا اپنا
اس میں مکہ اور مدینہ آ جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.