جینے کی تمنا بھی مرنے کی ادا ٹھہری
جینے کی تمنا بھی مرنے کی ادا ٹھہری
ہم اہل محبت کو کیا شرط وفا ٹھہری
لمحوں کے تعاقب میں ہر در سے گزرتی ہے
یہ گردش دوراں بھی کشکول گدا ٹھہری
شیشے کے مکانوں میں پتھر کے صنم دیکھے
شعلوں کی جبینوں پر شبنم کی ادا ٹھہری
سورج کی تمازت سے پگھلے ہیں بھرم کیا کیا
اک موم کی پرچھائیں پھولوں کی قبا ٹھہری
معنی کے سمندر میں الفاظ برہنہ ہیں
ساحل سے حیا ہٹ کر ٹھہری تو بجا ٹھہری
فریاد ہو یا نغمہ اب کوئی نہیں سنتا
شاعر کی صدا فرحتؔ صحرا کی صدا ٹھہری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.