جینے کو ایک آدھ بہانہ کافی ہوتا ہے
جینے کو ایک آدھ بہانہ کافی ہوتا ہے
سچا ہو تو ایک فسانہ کافی ہوتا ہے
چاند کو میں نے جب بھی دیکھا یہ احساس ہوا
اک صحرا میں اک دیوانہ کافی ہوتا ہے
ہم روٹھیں تو گھر کے کمرے کم پڑ جاتے ہیں
ہم چاہیں تو ایک سرہانا کافی ہوتا ہے
جیتے جی یہ بات نہ مانی مر کے مان گئے
سب کہتے تھے ایک ٹھکانہ کافی ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.