Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جینے والا یہ سمجھتا نہیں سودائی ہے

بسمل الہ آبادی

جینے والا یہ سمجھتا نہیں سودائی ہے

بسمل الہ آبادی

MORE BYبسمل الہ آبادی

    دلچسپ معلومات

    آل انڈیا مشاعرہ کانپور 11 ؍جنوری 1930

    جینے والا یہ سمجھتا نہیں سودائی ہے

    زندگی موت کو بھی ساتھ لگا لائی ہے

    یہ بھی مشتاق ادا وہ بھی تمنائی ہے

    کھنچ کے دنیا ترے کوچے میں چلی آئی ہے

    کھل گئے نزع میں اسرار طلسم ہستی

    زیست کہتے ہیں جسے موت کی انگڑائی ہے

    کہہ گئے اہل چمن یہ ترے دیوانوں سے

    ہوش میں آؤ زمانے میں بہار آئی ہے

    میں کسی روز دکھاؤں دل صد چاک ادا

    تجھ کو معلوم تو ہو کیا تری انگڑائی ہے

    ڈھونڈھتی کیوں نہ رہے اس کو ابد تک دنیا

    جس نے چھپنے کی ازل ہی میں قسم کھائی ہے

    پھوٹ کر پاؤں کے چھالے مرے لائے یہ رنگ

    باغ تو باغ ہے صحرا میں بہار آئی ہے

    جلوۂ روز ازل نے مجھے بے چین کیا

    پہلی دنیا میں یہ پہلی تری انگڑائی ہے

    جس کی صحت کے لئے آپ دعائیں مانگیں

    ایسے بیمار کو بھی موت کہیں آئی ہے

    تیغ قاتل کو پس قتل ندامت ہوگی

    دم سے بسملؔ ہی کے یہ معرکہ آرائی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے