جیت بھی جائیں گے آمادۂ پیکار تو ہوں
جیت بھی جائیں گے آمادۂ پیکار تو ہوں
ہم الجھنے کے لئے وقت سے تیار تو ہوں
خود شناسی تو چلو ٹھہری بہت دور کی بات
اپنے کردار سے ہم لوگ خبردار تو ہوں
مقصد زیست ذرا تو ہی صدا دے ان کو
تجھ سے ہو کے جو الگ ہوتے ہیں بیدار تو ہوں
دھوپ اب تک تو منڈیروں پہ چڑھی بیٹھی ہے
اس کے آنگن میں اتر آنے کے آثار تو ہوں
ایسا مشکل تو نہیں توڑ کے تارے لانا
آسماں پر شب فرقت میں نمودار تو ہوں
پس منظر بھی بہت کچھ ہے مگر ہم نظریں
ان نظاروں سے ہٹا لینے کو تیار تو ہوں
موت کہتے ہیں ہر اک دکھ کی دوا ہے راحتؔ
مر کے بھی دیکھیں گے ہم جینے سے بیزار تو ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.