جیت کر بازیٔ الفت کو بھی ہارا جائے
جیت کر بازیٔ الفت کو بھی ہارا جائے
عبدالرحمان خان وصفی بہرائچی
MORE BYعبدالرحمان خان وصفی بہرائچی
جیت کر بازیٔ الفت کو بھی ہارا جائے
اس طرح حسن کو شیشے میں اتارا جائے
اب تو حسرت ہے کہ برباد کیا ہے جس نے
اس کا دیوانہ مجھے کہہ کے پکارا جائے
آپ کے حسن کی توصیف سے مقصد ہے مرا
نقش فطرت کو ذرا اور ابھارا جائے
تم ہی بتلاؤ کہ جب اپنے ہی بیگانے ہیں
دہر میں اپنا کسے کہہ کے پکارا جائے
ذہن خوددار پہ یہ بار ہی ہو جاتا ہے
غیر کے سامنے دامن جو پسارا جائے
کتنی دشوار ہے پابندی آئین وفا
آہ بھی لب پہ اگر آئے تو مارا جائے
شب تو کٹ جائے گی یادوں کے سہارے وصفیؔ
فکر اس کی ہے کہ دن کیسے گزارا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.