جیتے ہیں تیرے پیار کی خیرات سے فقیر
جیتے ہیں تیرے پیار کی خیرات سے فقیر
بیٹھے ہیں لو لگائے تری ذات سے فقیر
تشنہ لبی نے پھر یہاں ڈیرے لگا لئے
ہیں دل گرفتہ ہجر کے لمحات سے فقیر
ہیں جان لیوا زیست کی یہ تلخیاں مگر
روتے نہیں ہیں تنگیٔ حالات سے فقیر
صورت بنا کے کانچ کی توڑا گیا کبھی
مغلوب ہو گئے کبھی جذبات سے فقیر
ظلم و ستم کی انتہا کیجے حضور آپ
کندن بنیں گے درد کی سوغات سے فقیر
امید کے چراغ جلاتے ہیں بام پر
ڈرتے نہیں ہواؤں کے خدشات سے فقیر
فرقت میں ایک عمر سے جلتے رہے مگر
خوش ہو گئے بس ایک ملاقات سے فقیر
جام و سبو و ساغر و مینا و میکدہ
رہتے ہیں دور شہر خرافات سے فقیر
وہ لوگ بھی فہیمؔ بڑے با کمال ہیں
لڑتے ہیں صبح و شام جو صدمات سے فقیر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.