جیتے ہوئے گھبراتے ہیں یہ لوگ عجب ہیں
جیتے ہوئے گھبراتے ہیں یہ لوگ عجب ہیں
بے موت ہی مر جاتے ہیں یہ لوگ عجب ہیں
گردن پہ چلے تیغ کہ سینے پہ چلے تیر
روتے ہیں نہ چلاتے ہیں یہ لوگ عجب ہیں
ہنس ہنس کے کوئی دے تو بلا خوف و تردد
زہراب بھی پی جاتے ہیں یہ لوگ عجب ہیں
خود مسخ شدہ چہرے لئے پھرتے ہیں لیکن
آئینہ بھی دکھلاتے ہیں یہ لوگ عجب ہیں
مغموم بھی ہوتے ہیں تو آتے ہیں نظر شاد
غالبؔ کی غزل گاتے ہیں یہ لوگ عجب ہیں
سنتے ہیں کہ دانا ہیں مگر ایسی حماقت
دیوانے کو سمجھاتے ہیں یہ لوگ عجب ہیں
وحشت کے بنا جاتے ہیں صحرا کی طرف کیوں
جاتے ہیں تو لوٹ آتے ہیں یہ لوگ عجب ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.