جیتے جی آرام نہ آیا
جیتے جی آرام نہ آیا
مرنا بھی کچھ کام نہ آیا
مے اپنی مے خانہ اپنا
ہم تک دور جام نہ آیا
درد نے کیا کیا پہلو بدلے
لب پہ کسی کا نام نہ آیا
برق سے تھا کیا دور نشیمن
اس کا تڑپنا کام نہ آیا
کہہ گئی نظریں غم کا فسانہ
ضبط پہ کچھ الزام نہ آیا
مے نہ ملی گر پی لیے آنسو
میں کبھی تشنہ کام نہ آیا
پرسش غم کو وہ خود آئے
پھر بھی مجھے آرام نہ آیا
کس سے سعیدؔ اب شکوہ کیجے
کوئی بھی وقت شام نہ آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.