جیتے رہنا بھی سزا ہو جیسے
جسم سولی پہ ٹنگا ہو جیسے
سنگ اتنا یہ معطر کیوں ہے
تیرے ہاتھوں نے چھوا ہو جیسے
آشیانے میں دراریں اتنی
یہ بھی مفلس کی قبا ہو جیسے
ایسا لگتا ہے دلیلیں سن کر
اس کی پہلی ہی خطا ہو جیسے
قتل کرتیں یہ نگاہیں تیری
زہر ان میں بھی ملا ہو جیسے
ڈوب جاتا میں یقیناً لیکن
پار اس نے ہی کیا ہو جیسے
میرے قاتل کی عجب حالت تھی
مجھ سے پہلے وہ مرا ہو جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.