Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جن لاشوں پر جینے کا الزام بھی تھا

مسعود احمد

جن لاشوں پر جینے کا الزام بھی تھا

مسعود احمد

MORE BYمسعود احمد

    جن لاشوں پر جینے کا الزام بھی تھا

    ان کی صف میں شامل میرا نام بھی تھا

    تجھ سے مل کر جب بھی واپس لوٹا ہوں

    یاد آیا کہ تجھ سے کوئی کام بھی تھا

    پھر وہ میری خاک بچھا کر لیٹ گیا

    شاید میرا قاتل بے آرام بھی تھا

    ہم تو لکھ کر ناحق ہی بدنام ہوئے

    جن باتوں کا ویسے چرچا عام بھی تھا

    قحط کی آفت سارا گاؤں چاٹ گئی

    اس گاؤں میں غلے کا گودام بھی تھا

    بستی کیا تھی صرف سرائے عبرت تھی

    شہر کا شہر وہ شرم کا ایک مقام بھی تھا

    لوگ مجھے دیوانہ وار رگڑتے تھے

    میرے اندر شاید ایک غلام بھی تھا

    رستے میں موجود خلیجیں نفرت کی

    میرے پاس محبت کا پیغام بھی تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے