جن میں کچھ لطف اور انداز کرم بھی کچھ ہیں
جن میں کچھ لطف اور انداز کرم بھی کچھ ہیں
تم ہی انصاف سے کہہ دو ستم بھی کچھ ہیں
ناز تم کو ہے جفا پر تو وفا پر ہم کو
تم اگر کچھ ہو مری جان تو ہم بھی کچھ ہیں
ان کا یہ قول مرے مرنے سے کیا ہوتا ہے
مجھ کو دعویٰ ہے مرے دیدۂ نم بھی کچھ ہیں
جس کو دیکھو ہے وہی بندۂ بے دام ان کا
اے خدا تیری خدائی میں صنم بھی کچھ ہیں
ہے ابھی راہ سے گزرا کوئی مانا لیکن
بات ہی بات ہے یا نقش قدم بھی کچھ ہیں
چرخ کے دور میں یکساں نہیں رہتا کوئی
راحتیں تھیں جنہیں کل تک انہیں غم بھی کچھ ہیں
طرفہ تر ہے ترے مقتل کا تماشہ قاتل
کچھ تڑپتے ہیں تہ تیغ دو دم بھی کچھ ہیں
خانۂ دل میں مرے دولت الفت کے سوا
داغ ہائے شب فرقت کے درم بھی کچھ ہیں
کچھ نہیں کچھ نہیں اے حضرت صابرؔ وہ لوگ
اپنے دل میں جو سمجھتے ہیں کہ ہم بھی کچھ ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.