جن سے اشارے چشم فسوں گر کے ہو گئے
جن سے اشارے چشم فسوں گر کے ہو گئے
وہ دیکھتے ہی دیکھتے پتھر کے ہو گئے
پروا نہیں جو سیکڑوں کے سر کے ہو گئے
کچھ امتحان تیغ ستم گر کے ہو گئے
حسرت سے دیکھتے رہے ساقی کی ہم نگاہ
محفل میں دور سیکڑوں ساغر کے ہو گئے
ہونٹوں کو چوم لیتا ہے اس مست ناز کے
ساقی یہ حوصلے ترے ساغر کے ہو گئے
کچھ بن پڑا جواب نہ میرے سوال کا
چپ سامنے وہ داور محشر کے ہو گئے
ٹکڑے ہوا تو ٹوٹ پڑی ہر نگاہ شوخ
حصے ہزار اس دل مضطر کے ہو گئے
صدقے شب وصال کے اٹھتی نہیں نگاہ
سب سحر ختم چشم فسوں گر کے ہو گئے
بس یہ ہوا کہ حشر میں اک گرد سی اٹھی
سب فتنے ان کی ایک ہی ٹھوکر کے ہو گئے
کیا جانے کوئی عاشق و معشوق کی ادا
شکوے بھی ہو گئے تو برابر کے ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.