جن زخموں پر تھا ناز ہمیں وہ زخم بھی بھرتے جاتے ہیں
جن زخموں پر تھا ناز ہمیں وہ زخم بھی بھرتے جاتے ہیں
سانسیں ہیں کہ گھٹتی جاتی ہیں دن ہیں کہ گزرتے جاتے ہیں
دیوار ہے گم صم در تنہا پھر ہوتے چلے ہیں شجر تنہا
کچھ دھوپ سی ڈھلتی جاتی ہے کچھ سائے اترتے جاتے ہیں
ہم یوں ہی نہیں ہیں سست قدم ہم جانتے ہیں فردا کیا ہے
شاید کوئی دے آواز ہمیں رہ رہ کے ٹھہرتے جاتے ہیں
آواز وہ شیشۂ نازک ہے محراب نظر میں رہنے دے
کیوں فرش سماعت پر گر کر ریزے یہ بکھرتے جاتے ہیں
روئیں یا ہنسیں اس حالت پر احساس یہ ہوتا ہے اکثر
وعدہ تو کسی سے شاذؔ نہ تھا ہم ہیں کہ مکرتے جاتے ہیں
- کتاب : Kulliyat-e- Shaz Tamkanat (Pg. 559)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.