جنہیں جستجوئے نشاط تھی وہ اسی ہوس میں گزر گئے
جنہیں جستجوئے نشاط تھی وہ اسی ہوس میں گزر گئے
ممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی
MORE BYممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی
جنہیں جستجوئے نشاط تھی وہ اسی ہوس میں گزر گئے
کہیں پھر خوشی نہ ملی انہیں جو غم حیات سے ڈر گئے
مجھے راہ شوق میں چھوڑ کر وہ نظر بچا کے گزر گئے
میرے ساتھ تھے جو ابھی ابھی انہیں کیا ہوا وہ کدھر گئے
وہ جو لوگ کشتۂ ناز تھے یوں ہی کر کے زیست بسر گئے
کبھی ذوق دید میں جی اٹھے کبھی شوق دید میں مر گئے
یہ حجاب حسن کی شوخیاں ہیں یہ کھیل جلوۂ ناز کے
کبھی میری آنکھوں میں بس گئے کبھی میرے دل میں اتر گئے
انہیں ہو بگڑنے کا رنج کیا انہیں کیوں سنورنے کی ہو خوشی
جو ہزار بار بگڑ گئے جو ہزار بار سنور گئے
ہمیں آشیاں کا گھمنڈ تھا انہیں چار تنکوں پہ دیکھیے
کہ جو تین دن بھی نہ رہ سکے وہ ہوا چلی تو بکھر گئے
یہ فسوں گری ترے نام کی مجھے بات مل گئی کام کی
ترا نام لب پہ جو آ گیا مرے بگڑے کام سنور گئے
سر و برگ منزل زیست کیا یوں ہی ہم نے اپنی گزار دی
کہ جہاں ملا کوئی آسرا وہیں چار دن کو ٹھہر گئے
رخ زیست جس نے بدل دیا ہوئی جس سے رونق زندگی
ابھی میری بزم خیال میں وہی رنگ آ کے وہ بھر گئے
مرے حال زار کی دید سے عجب ان کا حال تھا بزم میں
جو نظر پڑی تو سہم گئے جو قریب آئے تو ڈر گئے
وہ جو آفتاب کمال تھا وہی ناگپور میں ہے ابھی
کوئی خوشترؔ آ کے نہ جم سکا بہت آئے اہل ہنر گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.