جنہیں نگاہ اٹھانے میں بھی زمانے لگے
جنہیں نگاہ اٹھانے میں بھی زمانے لگے
وہ جا بجا مری تصویر کیوں سجانے لگے
ہوا ہے طے وہ سفر ایک جست میں مجھ سے
کہ جس پہ پاؤں بھی دھرتے تجھے زمانے لگے
ترے بدن کی طبیعت سے واقفیت ہے
میں جان جاؤں اگر مجھ سے تو چھپانے لگے
خدا کرے کہ کہیں تجھ کو تیری فطرت سا
کوئی ملے کبھی پھر میری یاد آنے لگے
یہ کیسا ہجر ہے جس پر گمان وصل کا ہو
تو میرے پاس رہے جب بھی اٹھ کے جانے لگے
یہ دل عجیب سا دل ہے اٹھا کے دیواریں
ترے خیال کے آتے ہی ان کو ڈھانے لگے
تو اپنی عمر کی محرومیاں مجھے دے دے
میں چاہتی ہوں تری روح مسکرانے لگے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 480)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.