جنہیں سفر کے لیے حوصلہ نہیں ملتا
جنہیں سفر کے لیے حوصلہ نہیں ملتا
ہجوم میں بھی انہیں راستہ نہیں ملتا
برا نہ مان اگر دیکھنے لگا ہوں تجھے
میں کیا کروں کہ مجھے آئنہ نہیں ملتا
لگی ہوئی ہے یوں ہی دل کو حرص دنیا کی
وگرنہ ان سے جو مانگوں تو کیا نہیں ملتا
میں اپنے گھر سے نکل کر کہاں چلا آیا
کہ شہر بھر میں کوئی آشنا نہیں ملتا
عذاب جان بنا ہے یہ شور شہر فشار
سکوں کے واسطے اب میکدہ نہیں ملتا
میں کیا کہوں کہ ہوا ہی خلاف ہے میرے
پلٹ کے آؤں تو در بھی کھلا نہیں ملتا
کہیں سے روشنی لا دو وگرنہ اب خالدؔ
وہ گھر جلائیں گے جن کو دیا نہیں ملتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.