جنہیں عروج ہمارا گراں گزرتا ہے
جنہیں عروج ہمارا گراں گزرتا ہے
سکوں سے ان کا کوئی دن کہاں گزرتا ہے
وہ چھوڑ جاتا ہے فتنوں کے درمیاں ہم کو
ہمارے شہر سے جب بھی فلاں گزرتا ہے
مسرتوں کے یہ موسم بھی اس طرح گزرے
کسی مکان سے جیسے دھواں گزرتا ہے
اگر شریک سفر ہو مزاج سے واقف
تو زندگی کا سفر کامراں گزرتا ہے
بھٹکنے والے مسافر کی رہبری کے لئے
غبار اڑاتا ہوا کارواں گزرتا ہے
جبیں پہ سجدے کی حسرت مچلنے لگتی ہے
نمازیوں پہ جو وقت اذاں گزرتا ہے
اسی کی ذات پہ کرتا ہے رشک یہ عالمؔ
جو چھوڑ کر کوئی دل کش نشاں گزرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.