جنس گراں کا میں ہوں خریدار دوستو
جنس گراں کا میں ہوں خریدار دوستو
آخر کہاں ہے مصر کا بازار دوستو
شائستۂ خطا ہیں مری بے گناہیاں
ناکردہ جرم کا ہوں سزاوار دوستو
ان گمرہان جادہ و منزل کی خیر ہو
رہبر نہ کوئی قافلہ سالار دوستو
پر پیچ زندگی کی وہ راہیں کہ الاماں
یاد آ گیا ہے کاکل خم دار دوستو
اب تک تلاش کرتی ہے تعمیر کائنات
بزم جنوں میں ایک تھا ہشیار دوستو
آیا حیات عشق کی عظمت کا جب خیال
بڑھ کر صدا دی میں نے سر دار دوستو
کھل کر زباں سے کرتے ہیں اظہار دشمنی
بہتر ہیں آج تم سے یہ اغیار دوستو
منزل تو دے رہی ہے صدا آج بھی مگر
خود بن گیا ہوں راہ میں دیوار دوستو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.