جنس گراں تھی خوبیٔ قسمت نہیں ملی
جنس گراں تھی خوبیٔ قسمت نہیں ملی
بکنے کو ہم بھی آئے تھے قیمت نہیں ملی
ہنگام روز و شب کے مشاغل تھے اور بھی
کچھ کاروبار زیست سے فرصت نہیں ملی
کچھ دور ہم بھی ساتھ چلے تھے کہ یوں ہوا
کچھ مسئلوں پہ ان سے طبیعت نہیں ملی
اک آنچ تھی کہ جس سے سلگتا رہا وجود
شعلہ سا جاگ اٹھے وہ شدت نہیں ملی
وہ بے حسی تھی خشک ہوا سبزۂ امید
برسے جو صبح و شام و چاہت نہیں ملی
خواہش تھی جستجو بھی تھی دیوانگی نہ تھی
صحرا نورد بن کے بھی وحشت نہیں ملی
وہ روشنی تھی سائے بھی تحلیل ہو گئے
آئینہ گھر میں اپنی بھی صورت نہیں ملی
- کتاب : Kahein Kuch Nahein Hota (Pg. 102)
- Author : Shahid Mahuli
- مطبع : Miaar Publications (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.