جس در پہ ترا نقش کف پا نہ رہے گا
جس در پہ ترا نقش کف پا نہ رہے گا
رندوں کے لئے قابل سجدا نہ رہے گا
جاتا تو ہے اس جلوہ گہہ ناز میں اے دل
کیا ہوگا اگر ضبط کا یارا نہ رہے گا
پروانے کو پھونکا ہے تو اے شمع سمجھ لے
تیرا بھی کلیجہ کبھی ٹھنڈا نہ رہے گا
دیوانے کو زنجیر سے گہرا ہے تعلق
کیوں اس کو تری زلف کا سودا نہ رہے گا
پروردۂ طوفاں ہے مرے دل کا سفینہ
ساحل کی طرح یہ لب دریا نہ رہے گا
جھنجھلا کے کہا اس نے یہ آئینہ پٹک کر
منہ اس میں جو دیکھے گا وہ یکتا نہ رہے گا
مرنے کی اداؤں سے نہیں برقؔ جو واقف
رہتے ہوئے زندہ بھی وہ زندہ نہ رہے گا
- کتاب : Tanveer-e-sukhan (Pg. 77)
- Author : Rahmat ilahi barq Azmi
- مطبع : Dr. Ahmed Ali Barqi Azmi, Zakir Nagar, New Delhi-25 (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.