جس دن سے ہم نے دیکھا ہے تیرے شباب کو
جس دن سے ہم نے دیکھا ہے تیرے شباب کو
کچھ اور ہی نگاہ سے دیکھا شراب کو
الجھے ہوئے ہو کس لیے صفحوں میں جان من
جب پڑھ لیا ہے آپ نے دل کی کتاب کو
دل نے ترے لبوں کا تصور ہی بس کیا
ہونٹوں سے دور کر دیا ہم نے گلاب کو
بھنوروں نے پھول چھوڑ کے دیکھا ہے اس طرح
گویا ترس رہے ہوں تمہارے جواب کو
اچھا ہوا زمیں پہ گرے منہ کے بل حبیب
عجلت میں پی ہی لیتے وگرنہ سراب کو
گلشن سے خوشبو جانے لگی ہے خزاں کی سمت
کچھ اس ادا سے تکنے لگے وہ گلاب کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.