جس گھڑی عقل نے کچھ ہوش میں لانا چاہا
جس گھڑی عقل نے کچھ ہوش میں لانا چاہا
دل نے دیوانہ مجھے اور بنانا چاہا
دل سے مجبور ہوئے گرچہ بھلانا چاہا
راز الفت نہ چھپا لاکھ چھپانا چاہا
زہر سی چیز بھی ڈھونڈھے سے نہیں ہے ملتی
میں نے گھبرا کے کبھی زہر جو کھنا چاہا
اب تو جینا ہے بہر حال مجھے حین حیات
ظالم اس موت نے کیا کیا نہ بہانا چاہا
نیچی نظروں کے سلام آئے مسلسل اس دم
اٹھ کے محفل سے کبھی میں نے جو جانا چاہا
بخشی فطرت میں لچک کتنی خدا نے دیکھو
سر بلند اور ہوا جس نے گرانا چاہا
درد اندوہ الم اور جمے بیٹھے رہے
شام فرقت میں انہیں جتنا بھگانا چاہا
اس کی مٹی ہوئی برباد گیا جان سے وہ
جس نے کوچے میں ترے آ کے ٹھکانا چاہا
کون کہتا ہے کہ تدبیر سے تقدیر بنے
نہ بنی ہم نے اسے لاکھ بنانا چاہا
ایک ہم ہی تو نہیں اہل ہنر تھے پھر کیوں
اہل محفل نے مجھے صدر بنانا چاہا
یوں بھی فنکاروں میں دیوانؔ کی عزت ہے مگر
شاعری نے اسے کچھ اور بڑھانا چاہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.