جس گھڑی ہر اک بشر پابند شر ہو جائے گا
جس گھڑی ہر اک بشر پابند شر ہو جائے گا
تو نظام خشک و تر زیر و زبر ہو جائے گا
کاش وہ اک بار در پہ دینے دستک آئے تو
پھر ہمیشہ کے لئے دل اس کا گھر ہو جائے گا
دیکھ کر وہ شہر کی لڑکی فدا اس پر ہوا
گاؤں کا لڑکا ہے آخر در بدر ہو جائے گا
ہر قدم ہر سانس عاجزؔ کہہ رہی ہے یہ تمہیں
رفتہ رفتہ یہ سفر بھی مختصر ہو جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.