جس کا ہر لمحہ مصائب میں بسر ہوتا ہے
جس کا ہر لمحہ مصائب میں بسر ہوتا ہے
حوصلہ اس کا کہاں زیر و زبر ہوتا ہے
جس کی محنت سے امیروں کے شکم بھرتے ہیں
اس کا سوکھے ہوئے ٹکڑوں پہ گزر ہوتا ہے
اینٹ پتھر کا مکاں ہو یہ ضروری تو نہیں
چار تنکوں کا نشیمن بھی تو گھر ہوتا ہے
چھین لیتے ہیں سکوں اس کا ہوا کے جھونکے
جس کے آنگن میں ثمر بار شجر ہوتا ہے
زندگی سے اسے منسوب میں کر لیتا ہوں
وہ تماشہ جو یہاں شام و سحر ہوتا ہے
بھائی سے بھائی کے دل میں ہو صفائی تو عدیمؔ
صحن کے بیچ ہی دیوار میں در ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.