جس کا جی چاہے فقیروں کی دعا لے جائے
جس کا جی چاہے فقیروں کی دعا لے جائے
کل ہمیں جانے کہاں وقت اٹھا لے جائے
خدمت خلق سے ہستی کو فروزاں کر لے
کیا پتہ کون سی ظلمت میں قضا لے جائے
اس لئے کوئی جہاں سے نہ گیا کچھ لے کر
کیا ہے دنیا میں کوئی ساتھ بھی کیا لے جائے
بانٹ دے سب میں یہ خوشیاں جو ملی ہیں تجھ کو
اس سے پہلے کہ کوئی ان کو چرا لے جائے
تو جسے ڈھونڈ رہا ہے وہ ترے اندر ہے
خود سے ملوانے تجھے کون بھلا لے جائے
آندھیاں تو نہ ہلا پائیں تجھے رازؔ مگر
اب اڑا کر نہ کہیں باد صبا لے جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.