جس کا مجھے ارماں ہے وہ اکثر نہیں ملتا
جس کا مجھے ارماں ہے وہ اکثر نہیں ملتا
میں ہوش میں ہوں اور مجھے گھر نہیں ملتا
انسان سے رخصت ہوا معیار فضیلت
دستار تو لاکھوں ہیں مگر سر نہیں ملتا
پیشانیاں ڈھونڈیں تو کہاں اپنا ٹھکانہ
سجدوں کا جو مرکز تھا وہی در نہیں ملتا
جو چاہے سنے ہے یہ مرے قلب کی آواز
جو حق ہے مرا سب کے برابر نہیں ملتا
جب تک طلب صبر تھی دل نے نہ دیا ساتھ
اب ذوق ستم ہے تو ستم گر نہیں ملتا
دیوانگئ شوق کا کیسے ہو نظارہ
سر پھوڑنا چاہوں بھی تو پتھر نہیں ملتا
تم کو تو حبیبؔ اس نے صدا دی ہے کئی بار
ایسا تو کسی کو بھی مقدر نہیں ملتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.