جس کا راہب شیخ ہو بت خانہ ایسا چاہیے
جس کا راہب شیخ ہو بت خانہ ایسا چاہیے
محتسب ساقی بنے مے خانہ ایسا چاہیے
رکھتا ہے سر خوش ہمیں ایک چشم میگوں کا خیال
ہو نہ جو پیماں شکن پیمانہ ایسا چاہیے
ہو خیال دیر دل میں اور نہ ہو پاس حرم
عاشقوں کا مسلک رندانہ ایسا چاہیے
اک نگاہ ناز پر قرباں کرے ہوش و خرد
عشق بازی کے لیے فرزانہ ایسا چاہیے
اس کے دل میں سوز ہو اور اس کے دل میں ہو گداز
شمع ایسی چاہیے پروانہ ایسا چاہیے
شمع ساں گھلتے رہیں ہم اور نہ ہو اس کو لگن
مشرقیؔ معشوق بے پروانہ ایسا چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.