جس کے ہاتھوں میں ہوا تھا سنگریزوں کا شکار
جس کے ہاتھوں میں ہوا تھا سنگریزوں کا شکار
آج وہ بھی ہو گیا اپنے گناہوں کا شکار
اور کتنے دن مری نظروں کو تم دوگے فریب
اور کتنے دن رہوں گا میں طلسموں کا شکار
بد گماں جس سے رہا کرتی تھی سورج کی کرن
ہو گیا وہ پیڑ بھی کالی گھٹاؤں کا شکار
چل پڑے ہیں لوگ مجھ کو لے کے سولی کی طرف
آخرش میں ہو گیا اپنے اصولوں کا شکار
اپنی شہرت کا مجھے اس وقت اندازہ ہوا
شخصیت میری ہوئی جب نکتہ چینی کا شکار
سر کٹی لاشیں ملیں گی تم کو ہر اک موڑ پر
روشنی ہو جائے گی جس دم اندھیروں کا شکار
بدرؔ تیرا شکریہ کہ تو بھی میرے ساتھ ہے
میں اکیلا ہی نہیں جھوٹی امیدوں کا شکار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.