جس کی خواہش تھی چلے وقت کی رفتار کے ساتھ
جس کی خواہش تھی چلے وقت کی رفتار کے ساتھ
آج وہ شخص زمیں بوس ہے دستار کے ساتھ
گو منافق ہے مگر پھر بھی حسیں لگتا ہے
جب بھی ملتا ہے وہ ملتا ہے بڑے پیار کے ساتھ
تو اگر اے مرے سالار اسی میں خوش ہے
رہن رکھ دیتے ہیں دستار بھی تلوار کے ساتھ
کیسا موسم ہے کہ ہر سمت نظر آتے ہیں
سر ثمر کی طرح لٹکے ہوئے اشجار کے ساتھ
جانے کیا بات اسے گھر سے اٹھا لائی ہے
خواب بھی بیچتی پھرتی ہے وہ اخبار کے ساتھ
اے مرے زود فراموش کبھی دیکھ ادھر
کیا گزرتی ہے یہاں پر ترے شہ کار کے ساتھ
دیکھ لیتا ہے فقط ایک نظر جو بھی تجھے
بیٹھ جاتا ہے وہ لگ کر تری دیوار کے ساتھ
داد دے گا مرے اشعار کی لیکن پہلے
سوچ کے زاویے پرکھے گا وہ پرکار کے ساتھ
غالبؔ و فیضؔ سے رشتہ ہے وہ اپنا اظہرؔ
جیسے اک کونج کا رشتہ ہو کسی ڈار کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.