جس کی تحویل میں ٹوٹا تھا ستارہ دل کا
جس کی تحویل میں ٹوٹا تھا ستارہ دل کا
حال تک اس نے نہیں پوچھا دوبارہ دل کا
میں محبت کے سمندر میں اتر آیا ہوں
ڈوب جانے کو ہے اب مجھ میں کنارہ دل کا
کاش کچھ وقت تو رک جائے مری محفل میں
کاش اے دوست سمجھ لے تو اشارہ دل کا
میں نہ کہتا تھا محبت میں نہیں حاصل کچھ
میں نہ کہتا تھا کہ ہے عشق خسارہ دل کا
تجھ پہ مرتا ہے تو اس دل کو پشیمان نہ کر
کچھ بھرم رکھ لے محبت میں خدارا دل کا
یہ جو دنیا ہے صحیفہ ہے کوئی دھیان سے پڑھ
یہ زمیں اصل میں ہے ایک سپارہ دل کا
ہم نے جتنا بھی کہا دل سے کہا ہے راشدؔ
شعر میں لفظ نہیں خون اتارا دل کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.