جس کو بتلایا کہ یہ گھر ہے یہ آنگن ہے مرا
جس کو بتلایا کہ یہ گھر ہے یہ آنگن ہے مرا
مجھ کو معلوم نہیں تھا کہ وہ دشمن ہے مرا
مری کٹیا ہی تجھے شہر میں اچھی نہ لگی
میں بڑے ناز سے کہتا تھا کہ ساون ہے مرا
مجھ کو خیرات نہ دے پر مرا کشکول نہ توڑ
آخری فرد ہوں میں آخری برتن ہے مرا
آج لوٹا دو بڑھاپے نے اسے دیکھنا ہے
تیری دیوار پہ رکھا ہوا بچپن ہے مرا
چند تنکے جو سر شاخ شجر لپٹے ہیں
تجھ کو معلوم ہے اے برق نشیمن ہے مرا
ایک لمحہ بھی ضرورت نے سنبھلنے نہ دیا
کس کے دروازے پہ پھیلا ہوا دامن ہے مرا
کم سنی قصر کے بچوں میں کہیں بھول آیا
یہ کسی اور کا کھیلا ہوا بچپن ہے مرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.