جس کو چاہا تھا نہ پایا جو نہ چاہا تھا ملا
جس کو چاہا تھا نہ پایا جو نہ چاہا تھا ملا
بخششیں ہیں بے حساب اس کی ہمیں کیا کیا ملا
اجنبی چہروں میں پھر اک آشنا چہرا ملا
پھر مجھے اس کے تعلق سے پتا اپنا ملا
اس چمن میں پھول کی صورت رہا میں چاک دل
اس چمن میں شبنم آسا میں سدا پیاسا ملا
پھر قدم اٹھنے لگے ہیں شہر نا پرساں کی سمت
میرے پائے شوق کو تو ایک ہی رستہ ملا
دیکھ کر اس کو بھلا پھر کس کو دیکھا جائے ہے
مجمع اغیار میں بھی اس سے میں تنہا ملا
یوں ہوا رخصت رہی باقی نہ ملنے کی امید
یوں ملا وہ جیسے مدت کا کوئی بچھڑا ملا
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. شاہد عشقی)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.