Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جس کو دیار عشق سے وابستگی ملی

کشش سندیلوی

جس کو دیار عشق سے وابستگی ملی

کشش سندیلوی

MORE BYکشش سندیلوی

    جس کو دیار عشق سے وابستگی ملی

    تاریکیوں میں اس کو نئی روشنی ملی

    ٹھنڈی تھی جس کے سینے میں ہر آگ دیر سے

    نفرت کی آگ مجھ کو وہاں بھی لگی ملی

    اپنوں کو چھوڑ دیتے ہیں غیروں کے واسطے

    لوگوں میں آج سب سے بڑی یہ کمی ملی

    ہر راستے پہ موت کا سایہ تھا دور تک

    ہر موڑ پر سسکتی ہوئی زندگی ملی

    رشوت تو سارے لوگوں کی امداد ہو گئی

    جب سے حوالہ کیس کی ہے ڈائری ملی

    حاصل نہیں سکون تو دولت کو کیا کریں

    دولت کے ساتھ ہم کو عجب مفلسی ملی

    پیسہ ہر ایک چیز کا محور ہے آج کل

    دنیا اسی پہ آج مجھے گھومتی ملی

    جس نے ارادہ کر لیا نیکی کا راہ میں

    منزل ہمیشہ ان کے قدم چومتی ملی

    جس نے بنائیں غیروں کی اونچی عمارتیں

    رہنے کے واسطے نہ اسے جھونپڑی ملی

    گھر آئے سارے دن کی تھکن لے کے اے کششؔ

    بچوں کو دیکھتے ہی نئی تازگی ملی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے