Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جس کو دیکھو جس کو پرکھو لگتا ہے بیگانہ سا

خورشید خاور امروہوی

جس کو دیکھو جس کو پرکھو لگتا ہے بیگانہ سا

خورشید خاور امروہوی

MORE BYخورشید خاور امروہوی

    جس کو دیکھو جس کو پرکھو لگتا ہے بیگانہ سا

    ماضی کو سب بھول چکے ہیں ماضی ہے افسانہ سا

    نازک گردن پتلی کمر تھی چال تھی اس کی متوالی

    آنکھیں نرگس کو شرمائیں مکھڑا معصومانہ سا

    زلفیں جیسے کالی گھٹا ہو ابرو اس کے خنجر سے

    پھول کی پتی لب تھے اس کے قد و قامت میانہ سا

    دنداں موتی کی لڑیاں تھیں خال تھا گال پہ ہائے غضب

    باتیں اس کی میٹھی میٹھی لہجہ تھا مستانہ سا

    سب کچھ تو میں بھول چکا ہوں لیکن یہ کیسے بھولوں

    شمع کی صورت وہ تھا ہمدم اور میں تھا پروانہ سا

    کیسے کھلیں امید کی کلیاں کیسے وہ رت آئے پھر

    کیسے پھلے گا نخل تمنا دل ہو جب ویرانہ سا

    کتنی تصویریں ہیں کندہ دل میں کہ بس اللہ اللہ

    کچھ کچھ کعبہ سا لگتا ہے کچھ کچھ ہے بت خانہ سا

    غیر تو غیر ہے اول و آخر غیر کا کیا شکوہ کیجے

    مجھ کو تو اس سوچ نے مارا دل کیوں ہے بیگانہ سا

    الجھے الجھے اس کے گیسو چہرے پر وحشت طاری

    ایسا لگتا ہے اب خاورؔ جیسے ہو دیوانہ سا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے