Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جس کو دیکھو وہی آوارہ و سودائی ہے

صلاح الدین ندیم

جس کو دیکھو وہی آوارہ و سودائی ہے

صلاح الدین ندیم

MORE BYصلاح الدین ندیم

    دلچسپ معلومات

    (1954ء)

    جس کو دیکھو وہی آوارہ و سودائی ہے

    زندگی ہے کہ کسی دشت کی پہنائی ہے

    شعلۂ غم کو رگ جاں میں کیا جذب تو پھر

    ہر نظر صورت خورشید نظر آئی ہے

    ڈوب کر دل میں ابھرتی ہے کوئی موج خیال

    ابر چھایا ہے کبھی برق سی لہرائی ہے

    گیت کے روپ میں پابند بہاروں کی فضا

    چمن دل میں مرے اور نکھر آئی ہے

    لذت عشق سے بھرپور غم دل کی صدا

    پردۂ شب میں کئی چاند اڑا لائی ہے

    شبنمی آنکھ سے دیکھو تو چمن کی جانب

    سینۂ گل میں شراروں نے نمو پائی ہے

    سوچتا ہوں کہ زمانے سے نکل کر آگے

    پھر وہی میں ہوں وہی گوشۂ تنہائی ہے

    اپنے ہونے کی حقیقت کا یقیں ہے لیکن

    آنکھ کیوں جلوۂ ہستی کی تمنائی ہے

    یہ عجب سلسلۂ قید نظر ہے کہ ندیمؔ

    ہر نظر اپنی ہی دنیا کی تماشائی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Shola-e-Khushboo (Pg. 225)
    • Author : Salahuddin Nadeem
    • مطبع : Raheel Salahuddin (1984)
    • اشاعت : 1984

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے