جس کو دیکھو وہی آوارہ و سودائی ہے
دلچسپ معلومات
(1954ء)
جس کو دیکھو وہی آوارہ و سودائی ہے
زندگی ہے کہ کسی دشت کی پہنائی ہے
شعلۂ غم کو رگ جاں میں کیا جذب تو پھر
ہر نظر صورت خورشید نظر آئی ہے
ڈوب کر دل میں ابھرتی ہے کوئی موج خیال
ابر چھایا ہے کبھی برق سی لہرائی ہے
گیت کے روپ میں پابند بہاروں کی فضا
چمن دل میں مرے اور نکھر آئی ہے
لذت عشق سے بھرپور غم دل کی صدا
پردۂ شب میں کئی چاند اڑا لائی ہے
شبنمی آنکھ سے دیکھو تو چمن کی جانب
سینۂ گل میں شراروں نے نمو پائی ہے
سوچتا ہوں کہ زمانے سے نکل کر آگے
پھر وہی میں ہوں وہی گوشۂ تنہائی ہے
اپنے ہونے کی حقیقت کا یقیں ہے لیکن
آنکھ کیوں جلوۂ ہستی کی تمنائی ہے
یہ عجب سلسلۂ قید نظر ہے کہ ندیمؔ
ہر نظر اپنی ہی دنیا کی تماشائی ہے
- کتاب : Shola-e-Khushboo (Pg. 225)
- Author : Salahuddin Nadeem
- مطبع : Raheel Salahuddin (1984)
- اشاعت : 1984
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.