جس کو ہو خود تلاش کسی سائبان کی
جس کو ہو خود تلاش کسی سائبان کی
دیوار کیا بنے گا وہ گرتے مکان کی
مٹی پڑی ہوئی ہے تعصب کی آنکھ میں
وہ قدر کیا کرے گا ہماری اڑان کی
دیکھیں گے کس کے دل میں گلستاں کا درد ہے
ہم چاہتے ہیں آئے گھڑی امتحان کی
اس کی نگاہ دولت دنیا پہ رک گئی
جس کو فقط ہے فکر اسی اک جہان کی
وہ لوگ بھی یہیں پہ زمیں بوس ہو گئے
جن کی حویلیاں تھیں بڑی آن بان کی
جن کی عنایتوں سے گلستاں اجڑ گیا
ان پر نہیں نگاہ مرے پاسبان کی
مضطرؔ انہیں کو ملتی ہیں منزل کی نعمتیں
کرتے نہیں جو بات سفر میں تھکان کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.