جس کو جتنا ہوش ہے اتنا ہی وہ دیوانہ ہے
جس کو جتنا ہوش ہے اتنا ہی وہ دیوانہ ہے
رنگیشور دیال سکسینہ صوفی
MORE BYرنگیشور دیال سکسینہ صوفی
جس کو جتنا ہوش ہے اتنا ہی وہ دیوانہ ہے
کیا کہیں دیوانہ پن ہی ہوش کا پیمانہ ہے
جس کے دل میں امتیاز کعبہ و بت خانہ ہے
منزلوں دور اس سے راہ منزل جانانہ ہے
دہر میں لیلائے آزادی کا جو دیوانہ ہے
اس کا ہر نقش قدم میرے لئے بت خانہ ہے
اس جہاں کی بات ہو یا اس جہاں کی بات ہو
یہ بھی قصہ ہے تیرا وہ بھی تیرا افسانہ ہے
اس کو دولت کا نشہ ہے اس کو عزت کا خمار
ہر کوئی مدہوش ہے دنیا بھی کیا مے خانہ ہے
چشم حق بیں کہہ رہی ہے یہ زبان حال سے
خواب ہے دنیا کسی کا یا کوئی افسانہ ہے
ذرہ ذرہ میں نظر آتا ہے جس کو حسن دوست
وہ جہاں میں بے نیاز کعبہ و بت خانہ ہے
جس میں جتنی ہے شرافت اس قدر جھکتا ہے وہ
انکساری در حقیقت ظرف کا پیمانہ ہے
دل سہی لیکن وہ دل کوئی دلوں میں دل نہیں
درد سے ناآشنا الفت سے جو بیگانہ ہے
بے ثباتیٔ جہاں پر کون کرتا ہے یقیں
ہم سمجھ کر بھی نہ یہ سمجھے کہ یہ افسانہ ہے
آ رہی ہیں دل سے غافل یہ صدائیں دم بہ دم
دولت دنیا کے پیچھے کس لئے دیوانہ ہے
آبرو جائے وطن کی اور تم دیکھا کرو
کیا یہی اے نوجوانو ہمت مردانہ ہے
جس کا مذہب بن گیا ہو خدمت خلق خدا
اس کو صوفیؔ اس سے کیا یہ خویش یہ بیگانہ ہے
کیف طاری ہے دماغ و دل پہ اس کے کس قدر
جام و حدت پی کے صوفیؔ کس قدر مستانہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.