Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جس کو کہتے ہیں قضا یا موت جس کا نام ہے

صلاح الدین فائق برہانپوری

جس کو کہتے ہیں قضا یا موت جس کا نام ہے

صلاح الدین فائق برہانپوری

MORE BYصلاح الدین فائق برہانپوری

    جس کو کہتے ہیں قضا یا موت جس کا نام ہے

    واقعی وہ دائمی راحت کا اک پیغام ہے

    التزام چارہ سازی اک خیال خام ہے

    چارہ گر میرے لئے تکلیف میں آرام ہے

    اف رے یہ بیگانگی ہمدرد ہو تو کون ہو

    ایک دل تھا وہ بھی صرف کثرت آلام ہے

    عرصۂ رفتہ پہ نظریں پڑ رہی ہیں وہم کی

    خواب کی تصویر ہے یا زندگی کی شام ہے

    اپنی ہستی کا بھی اب آتا نہیں مجھ کو یقیں

    الحذر کیسا جنون شوق کا انجام ہے

    یہ حقیقت ہے کہ دونوں فطرتاً معصوم ہیں

    پاک دامن حسن بھی ہے عشق بھی خوش نام ہے

    دیکھتے ہی روح میں اک کیفیت سی آ گئی

    ساقیا کیا بادۂ رنگیں کا پیارا جام ہے

    اب تو فائقؔ اور بھی مشکل سے کچھ کٹنے لگی

    عشق بھی تسکین خاطر کے لئے ناکام ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے