جس کو کہتے ہیں قضا یا موت جس کا نام ہے
جس کو کہتے ہیں قضا یا موت جس کا نام ہے
صلاح الدین فائق برہانپوری
MORE BYصلاح الدین فائق برہانپوری
جس کو کہتے ہیں قضا یا موت جس کا نام ہے
واقعی وہ دائمی راحت کا اک پیغام ہے
التزام چارہ سازی اک خیال خام ہے
چارہ گر میرے لئے تکلیف میں آرام ہے
اف رے یہ بیگانگی ہمدرد ہو تو کون ہو
ایک دل تھا وہ بھی صرف کثرت آلام ہے
عرصۂ رفتہ پہ نظریں پڑ رہی ہیں وہم کی
خواب کی تصویر ہے یا زندگی کی شام ہے
اپنی ہستی کا بھی اب آتا نہیں مجھ کو یقیں
الحذر کیسا جنون شوق کا انجام ہے
یہ حقیقت ہے کہ دونوں فطرتاً معصوم ہیں
پاک دامن حسن بھی ہے عشق بھی خوش نام ہے
دیکھتے ہی روح میں اک کیفیت سی آ گئی
ساقیا کیا بادۂ رنگیں کا پیارا جام ہے
اب تو فائقؔ اور بھی مشکل سے کچھ کٹنے لگی
عشق بھی تسکین خاطر کے لئے ناکام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.