جس کو سو آسانیاں تھیں وہ بھی کچھ مشکل میں ہے
جس کو سو آسانیاں تھیں وہ بھی کچھ مشکل میں ہے
میں سمجھتا ہوں تمہارا دل بھی میرے دل میں ہے
جذبۂ درد محبت کو مسلسل دیکھ کر
پوچھتا پھرتا ہوں دنیا کون سی منزل میں ہے
ذبح کرتا ہے مجھے روتا ہے میرے حال پر
میری فطرت بھی خدا رکھے مرے قاتل میں ہے
بندگی کا حق بتاتا ہوں خداوندی کو میں
ہاتھ پھیلانے کا دھبہ دامن سائل میں ہے
یاد کر ظالم مرے دل کا تڑپنا یاد کر
حیرت جلوہ کا سناٹا تری محفل میں ہے
سعیٔ حاصل میں بھی اک لذت ہے دو دن چار دن
پوچھئے ہم سے مزا جو سعئ لا حاصل میں ہے
مرحبا ذوق اسیری قدرت فکر و نظر
دہنے بائیں جس کو دیکھا قید آب و گل میں ہے
یہ دعا مانگی مرے دل میں نہ ہو کچھ انقلاب
انقلاب دہر شامل انقلاب دل میں ہے
دوسری دنیا سے کیوں آئے پیام زندگی
روح اپنی کوششیں آزادئ کامل میں ہے
نجمؔ یہ خندہ جبینی ہر بلائے عشق پر
کس تبسم کا خزانہ میرے آب و گل میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.