جس میں ہوں غیر کے مانگے ہوئے جام اے ساقی
جس میں ہوں غیر کے مانگے ہوئے جام اے ساقی
ایسے میخانے کو میرا تو سلام اے ساقی
چاہئے مجھ کو نئے جہد و عمل کی صہبا
مجھ پہ ہے بادۂ دوشینہ حرام اے ساقی
عزم نو جرأت سابق کا سہارا لے کر
پھر بدلنا ہے زمانے کا نظام اے ساقی
جس کی محدود رہے صحن چمن تک پرواز
ایسے شاہیں سے مجھے کچھ نہیں کام اے ساقی
جو بدل لیتے ہیں تسبیح سے پیمانے کو
ایسے بھی ہوتے ہیں رسواکن جام اے ساقی
بیت جائے گی خزاں بیت گئی فصل بہار
ہے یہاں عیش نہ ہے غم ہی مدام اے ساقی
ہو وہ تقلید جنوں یا ہو وہ تقلید خرد
دونوں ہیں رسم غلامی کے امام اے ساقی
گل فروشی کے پس پردہ قفس ہیں صدہا
یاں ہر اک دانہ ہے پروردۂ دام اے ساقی
چشمۂ فیض ہے تیرے ہیں عدو بھی سیراب
ہے تری چشم کرم رحمت عام اے ساقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.