جس میں رسوائی محبت کی ہو وہ کام نہ کر
جس میں رسوائی محبت کی ہو وہ کام نہ کر
راز کو راز رکھ اے دل تو اسے عام نہ کر
منظر صبح کا اظہار دم شام نہ کر
جلوۂ رخ کو عیاں آ کے سر بام نہ کر
عزم پختہ کو تو صید ہوس خام نہ کر
سر آغاز ہی اندیشۂ انجام نہ کر
میں نے کی آہ تو رک جائے گی رفتار تری
دیکھ مجبور مجھے گردش ایام نہ کر
رات بھر نیند نہیں آئے گی صیاد ہمیں
تذکرہ باغ کے پھولوں کا سر شام نہ کر
کہہ دے حال غم دل آنکھوں ہی آنکھوں میں حبیبؔ
لب سے فریاد نہ کر عشق کو بدنام نہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.