جس نے بخشی ہے فغاں اس کو سنا بھی نہ سکوں
جس نے بخشی ہے فغاں اس کو سنا بھی نہ سکوں
کیسا نغمہ ہے جسے ساز پہ گا بھی نہ سکوں
دل میں اک اس کے سوا دوسری تصویر نہیں
اس کے آئینے کو اس کو ہی دکھا بھی نہ سکوں
تم انا چھوڑ کے آؤ تو بھلا دوں ہر رنج
حرف قسمت کا نہیں ہوں کہ مٹا بھی نہ سکوں
سوچ لے اب بھی تیرے ہاتھ ہے دونوں کا سکوں
ورنہ ممکن ہے کبھی لوٹ کے آ بھی نہ سکوں
ہائے پابندیٔ بے چارگیٔ عہد وفا
زخم اس کے ہی اسے گن کے بتا بھی نہ سکوں
وہ تو قطروں کو بھی ترساتا ہے دریا ہو کر
آگ جو دل میں لگی ہے وہ بجھا بھی نہ سکوں
بوجھ ایسا ہے گناہوں کا کہ جس کو ساحلؔ
اپنے کمزور سے کاندھوں پہ اٹھا بھی نہ سکوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.