جس نے ناشاد کیا نام تمہارا کیوں ہو
جس نے ناشاد کیا نام تمہارا کیوں ہو
تم پہ الزام مرے دوست گوارا کیوں ہو
شب سسکتے ہوئے گزری ہو بھلا کیوں میری
روتے روتے میں کوئی دن بھی گزارا کیوں ہو
صاف کپڑوں میں مگر دیکھ کے جلتے ہیں امیر
بس میں ان کے ہو مجھے نان کا پارا کیوں ہو
بھوک و افلاس کا ہے راج یہاں چاروں طرف
اپنی دھرتی کا ہی گردش میں ستارا کیوں ہو
بالیقیں اور کسی نے ہے اسے اکسایا
پھول کے مجھ سے مرا دوست غبارہ کیوں ہو
میں نے جس راہ پہ کھائی ہے شکست اے لوگو
ایسے جادہ سے گزر اپنا دوبارہ کیوں ہو
جو بھی نقصان ہوا مجھ سے ازالہ لینا
سچ تو یہ ہے کہ محبت میں خسارہ کیوں ہو
مجھ کو تقدیر سے بے وجہ شکایت ہی رہی
کھینچ قسمت نے مجھے فرش پہ مارا کیوں ہو
جس نے ہر حال میں غربت میں ترا ساتھ دیا
آج امیری میں رشیدؔ اس سے کنارہ کیوں ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.