جس نے نہیں دکھ ہستی میں سہا دکھ درد کی باتیں کیا جانے
جس نے نہیں دکھ ہستی میں سہا دکھ درد کی باتیں کیا جانے
حمیدہ معین رضوی
MORE BYحمیدہ معین رضوی
جس نے نہیں دکھ ہستی میں سہا دکھ درد کی باتیں کیا جانے
غربت کے الم میں ٹوٹی چھت بھیگی برساتیں کیا جانے
اس نور کا جو بھی منکر ہے اندھا ہے اندھیرے کا باسی
وہ شمس و قمر کو کیا جانے تاروں کی براتیں کیا جانے
جو سود و زیاں کا بندہ ہے دل اس کا ہوس کا پھندا ہے
انساں سے مروت کیا جانے دکھ کی سوغاتیں کیا جانے
کچھ میر حرم میں نخوت تھی کچھ کور بصیرت بھی تھا وہ
پہچان نہ ہو دشمن کی جسے دشمن کی وہ گھاتیں کیا جانے
وہ ہار کے بازی جیت گیا میں جیت کے سب کچھ ہار گئی
مجھ ایسی سادہ دل لڑکی بازی و بساطیں کیا جانے
کچھ دکھ تو ملے تقدیر سے تھے کچھ اس پر اضافہ اس نے کیا
وہ شہر نگاراں کا باسی سولی پہ یہ راتیں کیا جانے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.