جس پل میں نے گھر کی عمارت خواب آثار بنائی تھی
جس پل میں نے گھر کی عمارت خواب آثار بنائی تھی
اس لمحے ویرانی نے بھی اک رفتار بنائی تھی
ہم نے ہی مہر کو زہر سے بدلا ورنہ زمیں کی گردش نے
دن غم خوار بنایا تھا اور شب دل دار بنائی تھی
ٹوٹے دل پلکوں سے سنبھالیں اب ایسے فن کار کہاں
ورنہ یہ دنیا جب اجڑی تھی سو سو بار بنائی تھی
اپنی راہ کے سارے کانٹے میں نے آپ ہی بوئے تھے
ورنہ خواب ازل نے دنیا کم آزار بنائی تھی
کوچہ کوچہ ماتم ہوگا گلیوں گلیوں واویلا
اس پر پہلے کیوں نہیں سوچا جب دستار بنائی تھی
کب تک ایک ہی منظر چنتے اپنی انا کے زندانی
آج اسی میں در مانگیں ہیں جو دیوار بنائی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.