جس قدر سنتا ہوں مشاق ہوئے جاتے ہیں (ردیف .. ے)
جس قدر سنتا ہوں مشاق ہوئے جاتے ہیں
زہر کے عیب بھی تریاق ہوئے جاتے ہیں
ہم بھی کچھ بند کتابوں کی طرح ہیں لیکن
آپ کے سامنے اوراق ہوئے جاتے ہیں
دوسرے درجے کے لوگوں سے تعلق رکھ کر
آئے دن آپ بد اخلاق ہوئے جاتے ہیں
یہ خبر قافلے والوں کو بتا دی جائے
رہنما قوم کے قزاق ہوئے جاتے ہیں
میرے سورج کو چھپانے کے لئے ہر لمحہ
وہ مرے واسطے آفاق ہوئے جاتے ہیں
درد کی شمع مرے دل میں فقط جلنے سے
یاد ماضی کے سیہ طاق ہوئے جاتے ہیں
آپ تو آپ ہیں قطرہ ہوں یا دریا صاحب
آپ کیوں حضرت مصداقؔ ہوئے جاتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.