جس روز سے سودا تری الفت کا ہے سر میں
جس روز سے سودا تری الفت کا ہے سر میں
ہستی کی بھی ہستی نہ رہی میری نظر میں
اے فکر معیشت تجھے کیا کہہ کے میں کوسوں
دو روز بھی رہنے نہ دیا چین سے گھر میں
احباب شب غم مری تصویر نہ کھینچیں
رہنے دیں اتر جائے گی یہ رات ہی بھر میں
اندھیر کیا تو نے یہ کیا بے خودیٔ شوق
گھر سے ہمیں باہر کیا وہ آئے جو گھر میں
اب عکس سے بھی آنکھ ملائی نہیں جاتی
کھوئے گئے اس طرح وہ آئینے کے گھر میں
تارے نہیں یہ آخر شب چرخ پہ صفدرؔ
جو پھول نظر آتے ہیں دامان سحر میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.